Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔

کالی بلی نے کالی آنکھوں سے گھورا

ماہنامہ عبقری - ستمبر2024ء

وہ ایک ایسے گھرانے کی بیٹی تھی جس کی ماں نے نہ ساس دیکھی‘ نہ سسر‘ نہ نندیں دیکھیں ‘نہ گھر میں بڑا خاندان‘ پہلے دن سے اسے اکیلا گھر ملا اور پہلے دن سے اس نے زندگی اکیلی چنی‘ یہ اس کا انتخاب نہیں تھا یہ قدرت نے انتخاب کیا تھا۔ اس نے اس انتخاب کو قدرت کی طرف سے نعمت سمجھا‘ عنایت سمجھا اور قدرت کی طرف سے عطاء سمجھا۔ جب اس کی اپنی شادی ہوئی تو اس نےپورے گھر کو سنبھالا‘ سسرال کو سنبھالا‘ نندوں کو سنبھالا اور سسرالی خاندان کو بہت محبت‘ پیار‘ اکرام اور احترام سے سنبھالا۔ یہی راز اس کی ترقی کا راز تھا اور یہیں سے اس نے کامیابی کا ایک بہترین سفر شروع کیا ‘وہ کامیابی کے سفر میں آگے بڑھتے بڑھتے گھر کی رانی بن گئی‘ لوگوں کی نظروں میں اس کی عزت ‘وقار‘ شان و شوکت بڑھتی چلی گئی یہاں تک کہ بڑھتے بڑھتے اس کی رائے کی عزت‘ اس کے مشورے کا احترام اور پھر لوگ اس پر رشک کرنے لگے۔
ماں کے کردار کا بیٹی پر اثر
اسے اللہ پاک نے بہت منت و مراد‘ دعاؤں فریادوں اور درخواستوں کے بعد ایک بیٹی دی‘ بیٹے تو تھے ہی لیکن بیٹی نے اس کے گھر میں چار چاند لگا دئیے‘ چھوٹی سی بیٹی‘ سب کی آنکھوں کا تارا‘ گھر کی رونق اور زینت‘ محبت اور شفقت کے ہاتھوں پلی‘ ہر عیش و عشرت‘ ہر آرام‘ ہر چین اور ہر سکون‘ اس کو ملا۔ جب بیٹی نے شعور کے عالم میں قدم رکھا اس وقت یہ سوچا‘ کیوں نہ اب میں ماں کی راحت کا ذریعہ بنوں‘ اور ماں کی خوشیوں کو اپنے دل کی خوشی بنالوں‘ اپنے بولوں سے‘ اپنے دن رات سے‘ اپنی محنت اور احساس سے‘ یہ احساس اس کے اندر بڑھتا چلا گیا اور اس احساس نے اس کے اندر ایک اور بیٹی کو جنم دیا جو نیک صالح بیٹی‘ مثبت سوچیں‘ مثبت کام‘ تعاون کرنے والی‘ نہ الجھنے والی اور نہ گھبرانے والی جی ہاں! جی ہاں! یہ دوچیزیں ایسی ہیں کہ اس نے اپنی زندگی میں اپنالیں‘کسی سے نہ الجھنا اور چھوٹی سی بات پر کسی سے نہ گھبرانا۔
وقت گزرتا گیا‘ بیٹی کی ترقی کا سفر رواں دواں رہا اور یہ سفر اور بڑا سفر بنا‘ حقیقتیں اس پر کھلتی چلی گئیں کہ فرمانبردار وہ ہوتا ہے جو ماں باپ کی فرمانبرداری کرتا ہے‘ جو ماں باپ کو لے کر چلتا ہے‘ جو ماں باپ کی سنتا اور سہتا ہے اور ہاں خاص طور پر ماں کی‘ اس پر یہ حقیقت واضح کھل چکی تھی اور یہ سچائی اس کے سامنے آچکی تھی وہ اس سچائی میں اپنے سفر کو بڑھانا چاہتی تھی لیکن کچھ ٹوکیں کچھ سوچیں کچھ معاشرہ کی طرف سے باتیں اسے سننے کو ملیں اس نے سوچا کہ میں نے زندگی کا سفر کامیابی کاطے کرنا ہے اس کیلئے یہ چیزیں کچھ نہیں‘ وہ بغیر وضاحتوں اور بغیر دلیلیوں کے ہاں کبھی کبھار اگر اسے تھوڑا سمجھا لیا جاتاتو وہ خوشی کا اظہار کرتی۔ اگر کوئی چھوٹی سی غلطی کبھی ہو بھی جاتی اپنی ہر غلطی کو سرتسلیم خم کرتی اور ہر غلطی کو مان لیتی۔
یہ لفظ سن کر دل محبتوں سے سرشار ہو گیا!
اس نے سوچا کہ میں نے سب کے دلوں کو جیتنا ہے سب کے دل جیت کر اللہ اور اس کے حبیبﷺ کو راضی کرنا ہے‘ تسبیح اور اصلاحی، اچھی کتب کےمطالعہ سے گزرنا شروع ہوئی‘ اس کے سجدے لمبے دعاؤں میں طاقت اور تاثیر بڑھتی چلی گئی‘ یہ حقیقتیں جب اس پر آشکار ہوئیں تو ان حقیقتوں کو اس نے سوچوں کی منزل بنالیا‘ جذبوں کا محور اور واقعات و مشاہدات کا ایک ایسا روشنی کا مینار بنایا کہ وہ دلوں میں آتی گئی‘ قدر پاتی گئی‘ ترقی کرتی گئی۔
ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ وہ سوچنے لگی کہ ماں باپ کو دیکھنے سے عمرے کا ثواب ہے‘ مقبول حج کا ثواب ہے‘ اس نے ماں کو محبت الفت اور متلاشی نگاہوں سے دیکھا ماں کسی سوچ میں بیٹھی تھی‘ اور ماں نے بے ساختہ کہا کالی بلی نے کالی آنکھوں سے گھورا‘ بس! یہ لفظ سننا تھے اس کا دل محبتوں سے سرشار ہوگیا کہ واقعی میں نے لوگوں کا اور گھر والوں کا دل جیت لیا ہے اور ماں کی محبت پالی ہے۔ خدمت سے‘ برداشت سے اور آگے سے آگے بڑھ کر۔ ہر میدان میں کامیابی پانے سے‘ میں نے ماں کا دل جیت لیا‘ ادھر اس نے ماں کا دل جیتا ادھر عرش سے اس کیلئے غیبی نظام چلا اور اس کی پیشانی پر بخت‘ مقدر‘ نصیب اور کامیابی لکھی گئی۔
قارئین! کیا خیال ہے؟ ہر بیٹی ایسا کرسکتی ہے‘ ہر بیٹی ماں کا دل جیت سکتی ہے‘ ہر بیٹی محبتوں کا محور بن سکتی ہے‘ اگر ایسا کرلے تو۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 417 reviews.